مینگورہ:فری آٹافراہمی سکیم،ضرورتمندلوگ گھنٹوں گھنٹوں قطاروں میں انتظارکرنے لگے،بیشترافرادخالی ہاتھ واپس جانے پرمجبور،عوام نے سکیم کومسترد کرکےآٹے کانرخ سستاکرنے کی تجویزپیش کردی،حکومت نے مفت آٹے کی فراہمی کامنصوبہ شروع کیاہے جس پر ہرطرف سے تبصرے ہورہے ہیں،کسی نے اسے عوام کے ساتھ مذاق تو کوئی اسے عوام کو ذلیل کرنے کامنصوبہ قراردے رہے ہیں،عوام کے مطابق متعلقہ نمبرپرباربارمیسج سینڈ کرنے پریاتوفیل ہوجاتاہے اوریاکوئی جواب ہی نہیں ملتا،اس کے علاوہ بہت سے سادہ لوح لوگوں کو میسیج کاطریقہ نہیں آتاجبکہ ایسےبھی لاتعدادلوگ موجودہیں جن کے پاس موبائل ہی نہیں،اس صورتحال کے پیش نظر بیشترضرورتمنداورنادارلوگوں کے اس سکیم سے مستفیدہونے سے محروم رہ جانے کے امکانات موجود ہیں،اس کے علاوہ صبح سے ہی جگہ جگہ یہ آٹاوصول کرنے کیلئے لمبی لمبی قطاریں نظرآرہی ہیں جن میں سے بہت کم لوگ آٹے کے حصول میں کامیاب ہوجاتے ہیں اورباقی لوگ مایوس ہوکرخالی ہاتھ واپس چلے جاتے ہیں،اس کے علاوہ عام طورپر یہ بھی ہوتاہے کہ ناداراورمستحق لوگوں کی بجائے یہ آٹاغیرمستحق افراد لے جاتے ہیں جس سے ضرورتمندوں کی حق تلفی ہورہی ہے،عوام نے تجویز پیش کی کہ اگرواقعی اس ضمن میں  حکومت مخلص ہے تو وہ مفت فراہم کرنے والے آٹے کاسستااورمناسب نرخ مقررکرکے وافرمقدارمیں کھلی مارکیٹ کو دینے کا انتظام کرے جہاں سے لوگ اسے آسانی کے ساتھ خرید سکیں،اس اقدام سے عوام کوقطاروں میں دن  بھرکھڑے رہنے،دھکے کھانے،انتظار اورتکلیف سے چھٹکاراملے گا۔