سوات نجی گرام بریکوٹ میں ابا صیب چینہ کے کھنڈرات بدھ مت دور سے تعلق رکھنے والے اپنے نوعیت کے سب سے دلچسپ اور منفرد آثار قدیمہ ہے، جہاں مرکزی سٹوبا،میناروں والے وہاڑے اور راہبوں کے کمرے دیکھنے کو ملتے ہیں،پہلی دفعہ ای برجر اور پی رائٹ نے 1938 میں بلوکلے کے ساتھ انہیں دریافت کیا تھا ۔بے شک یہ قدرتی طور پر محفوظ رہنے والے سب سے اہم آثار قدیمہ میں سے ہیں۔ آثار قدیمہ ماہرین کے مطابق ان کا تعلق تیسری صدی عیسوی میں کشان کے آخری دور سے ہے۔دو پہاڑوں کے درمیان تنگ اور سبز وادی میں واقع یہ علاقہ خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ پر اسرار بھی ہے،آثار قدیمہ سے اوپر کی وادی شروع ہونے کے مقام پر ٹھنڈے پانی کا بڑا چشمہ بھی ہے جو اس وادی کے نام کا باعث بناہے۔یہاں داخل ہوتے ہی انسان قدرتی حسن،تاریخ،قدیم فن تعمیر ،پر اسراریت اور سکون و اطمینان سے بھر پور احساسات کی لپیٹ میں آجاتا ہے

سوات مصنف و کالم نگار فضل خالق کے کتاب ادھیانہ : سوات کی جنت گم گشتہ سے اقتباس